امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی

اسلامی تہذیب کاجامع اور مدلل جائزہ،  غلط تصورات  اور سروے نتائج  کے علمی ومؤثر جوابات پیش کئے گئے

امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی

مسلم کمیونٹی کی جانب سے لیکچر  کو بھرپور سراہا گیا، فکری مغالطوں کو مؤثر اسلوب میں واضح کرنے پر علمی خطاب کا بہترین نمونہ قرار

ڈاکٹر العیسی کی یونیورسٹی کے صدر سے ملاقات،”موسمیاتی تبدیلی پر بین المذاہب مکالمے کے لیے نوجوانوں کی فیلوشپ“ کے شرکاء سے خصوصی تبادلہ خیال

”جنیوا کی اسلامی ثقافتی فاؤنڈیشن“اور ”ڈیوِنٹی کالج، جامعہ ڈیوک“ کے درمیان  مفاہمتی یادداشت پر دستخط

ڈرہم:
امریکہ کی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی ڈیوک میں سیکرٹری جنرل رابطہ اور چیئرمین مسلم علماء کونسل عزت مآب شیخ ڈاکٹر  محمد العیسی  کے اعزاز میں اسلامی تہذیب اور اس کے علمی وادبی سفر کے موضوع پر ایک لیکچر کا انعقاد کیاگیا۔
آپ کے لیکچر میں اسلامی تہذیب اوراس کی ہمہ گیر مدنیت کا مستند جائزہ پیش کیا گیا، جس نے سیاست، انتظامیہ اور معاشرت کی تمام بنیادی ضروریات اور عناصر کا احاطہ کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان علمی تحریروں اور فکری تحقیقی اداروں کی ان رپورٹس پر بھی روشنی ڈالی گئی، جو مشرق اور مغرب میں اسلامی تہذیب کے حوالے سے فکری جدلیات،قوانین،انسانی حقوق، فلسفے اور فنون پر مباحث کو جنم دیتی ہیں۔
لیکچر میں بعض غلط فہمیوں کی علمی اور مدلل انداز میں اصلاح پر بھی خصوصی توجہ دی گئی، اور کئی مفاہیم کو شفافیت کے ساتھ واضح کیا گیا۔ لیکچر میں مفصل اور مدلل انداز میں ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی، خاندان، خواتین، بچوں اور نوجوانوں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی، اور ان کے مابین مشترک پہلوؤں کو اجاگر کیاگیا۔ شیخ نے مثالوں کے ساتھ واضح کیا کہ یہ مشترکہ بنیادیں بہت وسیع ہیں۔
لیکچر کے بعد مکالماتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکاء نے لیکچر کے موضوع اور دیگر متعلقہ امور پر سوالات کئے۔ اس کے بعد ایک علمی مباحثے کاانعقاد ہوا، جس میں جامعہ ڈیوک سے تعلق رکھنے والے کئی علمی اور نوجوان قائدین نے اپنے تاثرت پیش کرتے ہوئے کہاکہ لیکچر کا مواد نہایت اہم، تحقیقی لحاظ سے نمایاں اور فکری اعتبار سے منفرد تھا، جو عالمی سطح پر باہمی علمی تبادلے کا مستحق ہے، خصوصاً اس زاویئے سے کہ یہ ایک ایسے معتبر اسلامی ادارے کی نمائندہ رائے ہے جو علمی تحقیق، شفافیت اور بین الاقوامی وقار واعتماد کا حامل ہے۔
لیکچر میں یونیورسٹی کے كئی اہم تعلیمی رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں نائب صدر، مختلف کلیات کے ڈین، طلبہ، ریاست کے متعدد سینیٹرز اور مقامی مسلم کمیونٹی کے نمائندے شامل تھے ۔ مسلم کمیونٹی کے کئی افراد نے لیکچر کے بعد اپنے تاثرات میں اس دعوت کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ ایک اہم موضوع پر دیا گیا جامع، محقق اور بصیرت افروز خطاب تھا ،جس نے فکری مغالطوں کو جس اسلوب سے سلجھایا، وہ عالمی علمی اداروں کے ساتھ بامعنی مکالمے کے لیے ایک مؤثر ماڈل بن سکتا ہے۔
اسی تناظر میں ڈاکٹر العیسی نے”موسمیاتی تبدیلی پر بین المذاہب مکالمے کے لیے نوجوانوں کی فیلوشپ“ کے تیسرے بیچ کے شرکاء کے ساتھ ايک مکالماتی نشست میں شرکت کی۔ یہ فیلوشپ اپنی نوعیت کی دنیا کی پہلی عالمی پیش رفت ہے، جو ماحولیات کے موضوع پر نوجوان مذہبی قائدین کو یکجا کرتی ہے۔ اس کا جامع تعلیمی وتربیتی نصاب جامعہ ڈیوک کے زیرِ اہتمام ترتیب دیا گیا ہے، اور شرکاء کو پروگرام کی تکمیل پر باقاعدہ تصدیق شدہ اسناد بھی دی جاتی ہیں۔ یہ شراکت ”جنیوا کی اسلامی ثقافتی فاؤنڈیشن“اور ”ڈیوک یونیورسٹی کے ڈیوِنٹی کالج“ کے اشتراک سے جاری ہے، جس کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے تمام مذاہب کے پیروکاروں کے درمیان تعاون اور اشتراکِ عمل کو فروغ دینا ہے۔
دوسری جانب  رابطہ کے سیکرٹری جنرل نے امریکی ڈیوک یونیورسٹی کے صدر، ڈاکٹر ونسنٹ پرائس سے ملاقات کی۔
ڈاکٹر ونسنٹ نٍے یونیورسٹی میں آپ کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے، لیکچر دینے اور فیکلٹی ممبران کے ساتھ علمی ملاقاتوں اور گفتگو پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے  عصر حاضر کے متعدد اہم امور پر آپ کے پیش کردہ خیالات، وضاحتوں اور گہری بصیرت کو سراہا۔
ملاقات کے دوران رابطہ عالم اسلامی اور ڈیوک یونیورسٹی کے درمیان قائم شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے امکانات پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اس کے بعد، ڈاکٹر العیسی کی موجودگی میں ”جنیوا کی اسلامی ثقافتی فاؤنڈیشن“اور ”ڈیوِنٹی کالج، جامعہ ڈیوک“ کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں اداروں کے درمیان مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا اور مذہبی وعلمی قیادت کے کردار کو مؤثر بنانا ہے، تاکہ وہ اپنی برادریوں کو درپیش اہم عالمی مسائل،خصوصاً ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے حل میں فعال کردار ادا کر سکیں۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ جنیوا کی اسلامی ثقافتی فاؤنڈیشن ایک آزاد سوئس ادارہ ہے، جسے یورپ بھر میں کثیر القومی اسلامی رکنیت کی بنیاد پر عالمی سطح پر وقار اور اعتبار حاصل ہے۔ یہ ادارہ کسی بھی حکومت یا تنظیم سے وابستہ نہیں ہے اور اسے بین الاقوامی علمی وسماجی میدان میں ایک مؤثر قائدانہ مقام حاصل ہے۔یاد رہے کہ مرحوم شاہ خالد نے ایک سرکاری تقریب میں اس ادارے کے اسلامی مرکز کا افتتاح کیا تھا۔
فی الحال اس ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی صدارت عزت مآب شیخ ڈاکٹر محمد العیسی کے سپرد ہے، جنہیں بورڈ کے تمام اراکین نے متفقہ طور پر منتخب کیا۔ آپ کی سفارش پر، بورڈ نے استاذ عبدالوهاب بن محمد الشہری کو جز وقتی سیکرٹری کے طور پر منتخب کیا۔
 

امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
امریکی یونیورسٹی ڈیوک میں  رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل  کا  اسلامی تہذیب پر خصوصی لیکچر، جامعہ کی میزبانی
Sunday, 25 May 2025 - 15:22